تہران یونیورسٹی کے پروفیسر اور امریکی امور کے ماہر فواد ایزدی نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں صہیونی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہونے والے مظاہروں نے پورے امریکہ کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔ ان مظاہروں کے دو رخ ہیں پہلا غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی ہے اور دوسرا امریکہ کی جانب سے صہیونی حکومت کو اسلحہ جات کی فراہمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں طلباء کے حالیہ احتجاج کا سلسلہ کولمبیا اور ہارورڈ یونیورسٹی سے شروع ہوا۔ دونوں یونیورسٹیاں امریکی ممتاز تعلیمی اداروں میں شمار ہوتی ہیں۔ ان اداروں کے اندر سے امریکہ اور صہیونی حکومت کے درمیان دفاعی تعاون پر شدید اعتراض کیا جارہا ہے۔
ایزدی نے مزید کہا کہ امریکہ میں میڈیا پر صہیونیوں کا کنٹرول ہے ایسے ملک سے حماس کی حمایت میں آواز بلند ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کولمبیا اور ہارورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم طلباء امریکی ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والدین امریکی حکومت میں اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔
ایزدی نے اعلی امریکی تعلیمی اداروں میں صہیونی حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاج کو فرعون کے محل میں حضرت موسی کے احتجاج کی مانند قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ